جانے کیا کچھ سوچ لیا نادانی میں
اور پھر عرصہ بیت گیا حیرانی میں
چھونے بھر سے روح چمکنے لگتی تھی
شاید نور بسا تھا اس پیشانی میں
ہوش اور خواب نے اپنی اپنی کوشش کی
بندہ ٹوٹ گیا اس کھینچا تانی میں
اک لڑکی کا جسم چڑھا تھا ڈولی پر
اک لڑکے کا جسم گرا تھا پانی میں
مجھ میں اور زیادہ اندر مت آؤ
ایک آسیب کا گھر ہے اس ویرانی میں
چاہے سب کچھ دیکھے پھر بھی جاتے وقت
ٹیس بچی رہ جاتی ہے سیلانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.