جانے کیا کیا سوچتا رہتا ہے یہ پاگل من ساجن
جانے کیا کیا سوچتا رہتا ہے یہ پاگل من ساجن
خود کو اکثر تجھ میں دیکھے تو مرا درپن ساجن
تیرے میرے جیسا ہونا سب کے بس کی بات نہیں
سچ کہتے ہیں جو کہتے ہیں پریم ہے پاگلپن ساجن
تجھ کو شہروں میں کھویا تھا لیکن اب امید نہیں
تیری تمنا دل میں لے کر پھرتا ہوں بن بن ساجن
دنیا بھر کی پیڑا لے کر دور کہیں ہم چل دیتے
کاش کے تیرے جیسا ہوتا اپنا بھی دامن ساجن
اتنی ممتا اتنی کرونا اتنی چھما اور اتنا پریم
تم کتنے دھنوان ہو دیکھو ہم کتنے نردھن ساجن
لاکھ دکھوں کے پربت ٹوٹے پھر بھی کتنا شیتل ہے
کاش کے تیرے من سا نرمل ہوتا میرا من ساجن
دولت شہرت تم کو مبارک مجھ کو میرا ہرجائی
باغ بغیچے سارے تمہارے میرا برنداون ساجن
ان کو بھلا ہم کیا سکھلائیں دکھ اور سکھ کی پریبھاشا
جن نینوں میں آ جاتا ہے بے موسم ساون ساجن
تو میرے دیپک کی باتی تو میرا جیون ساتھی
تو ہی بڑھاپا تو ہی جوانی تو میرا بچپن ساجن
کل تک دل میں تھی یہ تمنا لوگ کہیں واصفؔ واصفؔ
لیکن اب تو من کرتا ہے کہتے رہیں ساجن ساجن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.