Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جانے کیوں ہے ذہن غالب کہ میں سویا ہوا ہوں

عاصم بخشی

جانے کیوں ہے ذہن غالب کہ میں سویا ہوا ہوں

عاصم بخشی

MORE BYعاصم بخشی

    جانے کیوں ہے ذہن غالب کہ میں سویا ہوا ہوں

    آئنہ خانۂ افلاک میں کھویا ہوا ہوں

    ہوں مثلث یا کوئی دائرہ تجریدی سا

    ذہن یزداں میں میں تمثیل سا گویا ہوا ہوں

    ندیاں بھر گئیں لبریز ہیں دریا سارے

    ہے یہ برسات کی جل تھل کہ میں رویا ہوا ہوں

    جانتا ہوں کہ یہ حسرت ہی مری منزل ہے

    شوق کی تشنہ زمینوں میں جو بویا ہوا ہوں

    درد کا کیا ہے مرے چھید مجھے پیارے ہیں

    میں تمناؤں کے کانٹوں میں پرویا ہوا ہوں

    چیرتی ہے جو صدا موت سے سناٹے کو

    کیا یہ تو ہے یا میں اپنے ہی سے گویا ہوا ہوں

    میرے چہرے کی درخشانی سے مایوس نہ ہو

    صرف اتنا ہے کہ اشکوں سے میں دھویا ہوا ہوں

    گشت افلاک کی حاجت مجھے کیوں کر ہوگی

    میں خود اپنے ہی خلاؤں میں سمویا ہوا ہوں

    عاصمؔ اب کے جو میں ڈوبوں تو کچھ ایسے نکلوں

    جیسے لفظوں کے سمندر میں بھگویا ہوا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے