جانے نہ دیں گے برق کو اب آشیاں سے ہم
جانے نہ دیں گے برق کو اب آشیاں سے ہم
نظارۂ بہار کریں گے یہاں سے ہم
سب جانتے ہیں اس کو کہیں کیا زباں سے ہم
جو ربط خاص رکھتے ہیں ہندوستاں سے ہم
روداد عشق تم نے وہیں سے سنائی ہے
جس داستاں کو بھول گئے تھے جہاں سے ہم
اک بات پوچھتے ہیں کہ باقی رہے گا کیا
اٹھ کر چلے گئے جو ترے آستاں سے ہم
گلچیں نے فصل گل کو چمن سے اڑا لیا
کھیلا کئے طلسم بہار و خزاں سے ہم
راہ طلب میں ذوق جنوں جب بڑھا تو پھر
اکثر بچھڑ بچھڑ کے ملے کارواں سے ہم
وہ سب قفس میں برق کی تصویر بن گئے
تنکے سمیٹ لائے تھے جو آشیاں سے ہم
اب تک وہیں بھٹکتے ہیں ارباب آرزو
نقش قدم مٹا کے چلے تھے جہاں سے ہم
شاہدؔ سا کوئی اور وفا آشنا نہیں
کیا سن رہے ہیں آج تمہاری زباں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.