جانے والے پھر نہ لوٹے کچھ تو اس میں راز ہے
جانے والے پھر نہ لوٹے کچھ تو اس میں راز ہے
کیا طلسم خاک میں بھی جاں فزا انداز ہے
یہ تو ہے معلوم دل میں آئے ہیں تیر نظر
یہ نہیں معلوم لیکن کون تیر انداز ہے
کوئی سمجھے یا نہ سمجھے ہم سمجھتے ہیں اسے
موت میں سربستہ سارا زندگی کا راز ہے
ابتدائے عشق میں دنیا سے ہم کھوئے گئے
اس کا کیا انجام ہوگا جس کا یہ آغاز ہے
کتنی دل کش ہیں صدائیں شیشۂ دل کی ترے
آج تک مانوس کانوں کو وہی آواز ہے
ہر طرف جلوہ نظر آتا ہے ان کے حسن کا
یہ ہمارا دل ہے یا ان کا حریم ناز ہے
کون دل کی داستاں مجھ کو سناتا ہے ذبیحؔ
ذرہ ذرہ دشت کا جو گوشۂ پرواز ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.