جانے وہ چیز کیا تھی جو چمکی زمین پر
جانے وہ چیز کیا تھی جو چمکی زمین پر
اجلے سے لوگ آ گرے میلی زمین پر
تیرے لیے وہ دھوپ کا ٹکڑا رہا رہے
میرے لیے تو آگ سی برسی زمین پر
سورج نے دی جو آگ وہ سورج میں گھول دی
تھی راکھ اس زمیں کی سو رکھ دی زمین پر
یہ بد حواس جسم کسی کام کا نہیں
لگتا ہے جیسے لاش ہو جلتی زمین پر
یہ فاصلہ نہیں ہے ضرورت کی بات ہے
تتلی ہے پھول پر تو ہے چینٹی زمین پر
پہلے پہل تو میں اسے شاعر نہیں لگا
اب شعر کہہ رہا ہے وہ میری زمین پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.