جانب دشت کبھی تم بھی نکل کر دیکھو
جانب دشت کبھی تم بھی نکل کر دیکھو
دوستو آبلہ پائی کا عمل کر دیکھو
میری آشفتہ سری پر نہ ہنسو اے لوگو
عشق کی آگ میں خود بھی ذرا جل کر دیکھو
تم جو چاہو تو مرے دل کو سکوں مل جائے
اپنا انداز نظر کچھ تو بدل کر دیکھو
میں تمہیں جینے کے انداز سکھا سکتا ہوں
ایک دو گام میرے ساتھ تو چل کر دیکھو
چاندنی راتوں میں پھرتا ہے کوئی آوارہ
تم کو فرصت جو ملے گھر سے نکل کر دیکھو
فاصلے برسوں کے پل بھر میں سمٹ آئیں گے
آج کی شب مرے پہلو میں مچل کر دیکھو
اس کا چہرہ ہے کسی دشت کا سورج ناصرؔ
اس کی جانب کبھی دیکھو تو سنبھل کر دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.