جانتے ہو نہیں چلنا تو یوں چلتے کیوں ہو
جانتے ہو نہیں چلنا تو یوں چلتے کیوں ہو
آج بھی غافل منزل ہو نکلتے کیوں ہو
وہ دلاسے ہی چھلاوے ہی فقط دیتے ہیں
ان کی ہر بات سے ہر بار بہکتے کیوں ہو
جب سنبھالا ہے جوانی میں یوں خود کو تنہا
آپ آ کر کے بڑھاپے میں پھسلتے کیوں ہو
کوئی فن کار اگر شہرت و عزت پائے
مرتبہ ملنے پہ اس نام سے جلتے کیوں ہیں
دل ربا جان وفا ڈرتا ہوں نظر بد سے
بن سنور کر یوں زمانے میں نکلتے کیوں ہو
کام جو ہونے ہیں ہو کر ہی رہیں گے صاحب
ہو کے حیران پریشان نکلتے کیوں ہو
عشق آفت ہے بلا ہے یہ قیامت بھی ہے
عشق کی آگ کے دریا میں اترتے کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.