جانتے تھے غم ترا دریا بھی تھا گہرا بھی تھا
جانتے تھے غم ترا دریا بھی تھا گہرا بھی تھا
ڈوبنے سے پیشتر سوچا بھی تھا سمجھا بھی تھا
آئنہ اے کاش تو اپنا بنا لیتا مجھے
فائدہ اس میں بہت تیرا بھی تھا میرا بھی تھا
اک عذاب جان تھی اس کی تنک خوئی مگر
ذائقہ اس درد کا میٹھا بھی تھا تیکھا بھی تھا
کیسے پڑھ لیتا میں اس چہرہ سے اپنا حال دل
وہ رخ جگنو صفت جلتا بھی تھا بجھتا بھی تھا
یوں کیا ہے مدتوں میں نے غزل کا مشغلہ
ایک تیرے نام کو لکھتا بھی تھا پڑھتا بھی تھا
دل کی راہوں میں بہ ہر صورت رہی اک روشنی
چاند تیرے درد کا بڑھتا بھی تھا گھٹتا بھی تھا
ہم نے تیرے عکس کو تقسیم کب ہونے دیا
آئنہ تو بارہا ٹوٹا بھی تھا بکھرا بھی تھا
جب وہ رخصت ہو گئے ہم سے تو یاد آیا ہمیں
ان سے اے اسرارؔ کچھ کہنا بھی تھا سننا بھی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.