جاتا ہے کہیں خون سے نسبت کا اثر بھی
جاتا ہے کہیں خون سے نسبت کا اثر بھی
تلوار جو بولے گی تو لے جائے گی سر بھی
پہلے تھا بہت فاصلہ بازار سے گھر کا
اب ایک ہی کمرے میں ہے بازار بھی گھر بھی
دیکھیں تو نظر آتی ہے صد رنگ یہ دنیا
برتیں تو ہوئی جاتی ہے بے رنگ نظر بھی
اس شہر میں اشکوں کا لکھا کون پڑھے گا
جب خون اچھلتا ہے تو بنتی ہے خبر بھی
یہ سوچ کے ہم نے کبھی جگنو نہیں پکڑے
نکلے گا اندھیرے سے ابھی نور سحر بھی
کیوں حق کی صدا آتی نہیں بانگ درا سے
اے خواہش صد رنگ ذرا دیکھ ادھر بھی
ہر شخص لیے گرد سفر گھوم رہا ہے
اک کھیل سا لگتا ہے ضیاؔ اب تو سفر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.