جاتے جاتے دیکھنا پتھر میں جاں رکھ جاؤں گا
جاتے جاتے دیکھنا پتھر میں جاں رکھ جاؤں گا
کچھ نہیں تو ایک دو چنگاریاں رکھ جاؤں گا
نیند میں بھی خواب رکھنے کی جگہ باقی نہیں
سوچتا ہوں یہ خزانہ اب کہاں رکھ جاؤں گا
سب نمازیں باندھ کر لے جاؤں گا میں اپنے ساتھ
اور مسجد کے لیے گونگی اذاں رکھ جاؤں گا
جانتا ہوں یہ تماشہ ختم ہونے کا نہیں
ہال میں اک روز خالی کرسیاں رکھ جاؤں گا
چاند سورج اور تارے پھونک ڈالوں گا سبھی
اس زمیں پر ایک ننگا آسماں رکھ جاؤں گا
چھوڑ دوں گا اب میں علویؔ آخری دن کی تلاش
اور ادب کے شہر میں خالی مکاں رکھ جاؤں گا
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 68)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.