جاتے جاتے راہ میں اس نے منہ سے اٹھایا جوں ہی پردا
جاتے جاتے راہ میں اس نے منہ سے اٹھایا جوں ہی پردا
مصحفی غلام ہمدانی
MORE BYمصحفی غلام ہمدانی
جاتے جاتے راہ میں اس نے منہ سے اٹھایا جوں ہی پردا
راہ کے جانے والوں نے بھی منہ اس کا پھر پھر کے دیکھا
قیس ملے تو اس سے پوچھوں کیا ترے جی میں آئی دوانے
شہر کو تو نے کس لیے چھوڑا کیوں کے خوش آیا تجھ کو صحرا
صبح سے لے کر شام تلک یاں یہ وہ گلی ہے جس میں پھریں ہیں
چاک گریباں موے پریشاں ہم سے ہزاروں عاشق رسوا
اس نے مزا کیا پایا ہوگا دو چلو مے پینے کا یاں
جس میکش کے ہاتھ نہ آیا غبغب ساغر ساعد مینا
سوختگی نے غم کی اثر جو دل میں کیا ہے ہونے لگا ہے
تھوڑا تھوڑا رنگ دھوئیں کے سبزہ ہماری خاک سے پیدا
اک ٹھوکر میں مردے ہزاروں اٹھ بیٹھیں ہیں گور سے ووہیں
لیتا ہے وہ وقت خرامش پانو سے اپنے کار مسیحا
جاتے ہیں نا کسی کے گھر ہم اور نہ کوئی کچھ دیتا ہے ہم کو
قطع کیے ہیں ہم نے دونوں پائے طلب اور دست تمنا
آنکھ لڑانا سامنے آنا منہ دکھلانا اور چھپ جانا
یہ بھی ادا ہے کوئی ظالم مان خدا کو مت دے ایذا
مصحفیؔ اس دلچسپ زمیں میں طبع کرے گر تیری رسائی
خامہ ترا کچھ کند نہیں ہے ایک غزل تو اور بھی لکھ جا
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-doom) (Pg. 79)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.