جاتی ہوئی لڑکی کو صدا دینا چاہیئے
جاتی ہوئی لڑکی کو صدا دینا چاہیئے
گھر ہو تو برا کیا ہے پتہ دینا چاہیئے
ہونٹوں کے گلابوں کو چرا لینے سے پہلے
بالوں میں کوئی پھول کھلا دینا چاہیئے
ڈر ہے کہیں کمرے میں نہ گھس آئے یہ منظر
کھڑکی کو کہیں اور ہٹا دینا چاہیئے
پر تول کے بیٹھی ہے مگر اڑتی نہیں ہے
تصویر سے چڑیا کو اڑا دینا چاہیئے
صدیوں سے کنارے پہ کھڑا سوکھ رہا ہے
اس شہر کو دریا میں گرا دینا چاہیئے
مرنے میں مزا ہے مگر اتنا تو نہیں ہے
علویؔ تمہیں قاتل کو دعا دینا چاہئے
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 65)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.