جب آدمی مدعائے حق ہے تو کیا کہیں مدعا کہاں ہے
جب آدمی مدعائے حق ہے تو کیا کہیں مدعا کہاں ہے
خدا ہے خود جس کے دل میں پنہاں وہ ڈھونڈھتا ہے خدا کہاں ہے
یہ بزم یاران خود نما ہے نہ کر خلوص وفا کی باتیں
سبھی تو ہیں مدعی وفا کے یہاں کوئی بے وفا کہاں ہے
تمام پرتو ہیں عکس پرتو تمام جلوے ہیں عکس جلوہ
کہاں سے لاؤں مثال صورت کہ آپ سا دوسرا کہاں ہے
نہاں ہیں تکمیل خود شناسی میں جلوہ ہائے خدا شناسی
جو اپنی ہستی سے بے خبر ہے وہ آپ سے آشنا کہاں ہے
پڑی ہے سنسان دل کی وادی اکیلا محو تلاش ہوں میں
کہ عشق کے راہرو کدھر ہیں وفاؤں کا قافلہ کہاں ہے
جنہیں وسائل پہ ہے بھروسا یہ بات ان کو بتا دے کوئی
بچا لے کشتی کو جو بھنور سے خدا ہے وہ ناخدا کہاں ہے
پڑا ہی رہنے دو سر بہ سجدہ نہ چھوٹنے دو یہ آستانہ
کہ درشنؔ خستہ کا ٹھکانا تمہارے در کے سوا کہاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.