جب آس کا دیپک بجھتا ہے نظروں کا سلام آ جاتا ہے
جب آس کا دیپک بجھتا ہے نظروں کا سلام آ جاتا ہے
مرنے کی تمنا کرتے ہی جینے کا پیام آ جاتا ہے
جب ہوک سی دل میں اٹھتی ہے جب درد بدلتا ہے پہلو
بے ساختہ میرے ہونٹوں پر کیوں آپ کا نام آ جاتا ہے
کیا بھید ہے اس میں اے واعظ توبہ کا ارادہ کرتے ہی
کیوں کالی گھٹائیں آتی ہیں کیوں رقص میں جام آ جاتا ہے
جی بھر کے نظارہ کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا مجھ کو
جب سامنا ان کا ہوتا ہے سجدے کا مقام آ جاتا ہے
اس واسطے اس کو سینے سے دن رات لگائے رکھتا ہوں
اچھا ہے برا ہے جیسا ہے دل وقت پہ کام آ جاتا ہے
اے سوز خموشی بہتر ہے اظہار جنون الفت سے
تیرا ہی نہیں اس قصے میں ان کا بھی تو نام آ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.