جب اپنا سایہ ہی دشمن ہے کیا کیا جائے
جب اپنا سایہ ہی دشمن ہے کیا کیا جائے
یہی تو ذہن کی الجھن ہے کیا کیا جائے
ہیں جس کے ہاتھ میں ذرے بھی ماہ و انجم بھی
اسی کے ہاتھ میں دامن ہے کیا کیا جائے
اداس بام پہ موسم نے کھول دیں زلفیں
کسی بیوگ میں جوگن ہے کیا کیا جائے
وہ شام لطف و طرب اور چاندنی سا بدن
اسی خمار میں ناگن ہے کیا کیا جائے
وہ اپنی شوخ اداؤں سے لوٹتا ہے مجھے
بہت حسین یہ رہزن ہے کیا کیا جائے
وفا پرست ہے آتش فشاں کا رکھوالا
صنم کدے میں برہمن ہے کیا کیا جائے
فریب دیتا ہے عالمؔ پہ راج کرتا ہے
عدو کے ہاتھ میں ہر فن ہے کیا کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.