جب اپنے پیرہن سے خوشبو تمہاری آئی
جب اپنے پیرہن سے خوشبو تمہاری آئی
گھبرا کے بھول بیٹھے ہم شکوۂ جدائی
فطرت کو ضد ہے شاید دنیائے رنگ و بو سے
کانٹوں کی عمر آخر کلیوں نے کیوں نہ پائی
اللہ کیا ہوا ہے زعم خود اعتمادی
کچھ لوگ دے رہے ہیں حالات کی دہائی
غنچوں کے دل بجائے کھلنے کے شق ہوئے ہیں
اب کے برس نہ جانے کیسی بہار آئی
اس زندگی کا اب تم جو چاہو نام رکھ دو
جو زندگی تمہارے جانے کے بعد آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.