Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب اپنے وعدوں سے ان کو مکر ہی جانا تھا

قیصر خالد

جب اپنے وعدوں سے ان کو مکر ہی جانا تھا

قیصر خالد

MORE BYقیصر خالد

    جب اپنے وعدوں سے ان کو مکر ہی جانا تھا

    ہمیں بھی ساری حدوں سے گزر ہی جانا تھا

    لہو کی تاب سے روشن تھا کاروان حیات

    فریب دینے سے بہتر تو مر ہی جانا تھا

    نہ رکھ سکے سر سودائے عشق کی توقیر

    بلند رکھتے خوشی سے جو سر ہی جانا تھا

    لہو کی آگ اسیری میں سرد ہو کے رہی

    اسی لیے ہمیں زنداں سے گھر ہی جانا تھا

    جو انتشار‌ وجود زیاں ہی تھا مقسوم

    چراغ نور کی صورت بکھر ہی جانا تھا

    نہ مل سکی کہیں گھر سے سوا ہمیں وحشت

    پلٹ کے اس لیے قدموں کو گھر ہی جانا تھا

    ہوئی جو زیر و زبر زیست یوں مسائل سے

    غرور عشق کا دریا اتر ہی جانا تھا

    اگرچہ ملتا بھی ان کو انہی سا سودائی

    فریب دوستی خالدؔ کے سر ہی جانا تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے