جب اپنی آنکھوں سے اشکوں کا قافلہ نکلا
جب اپنی آنکھوں سے اشکوں کا قافلہ نکلا
کنارے ٹوٹے تو دریا کا حوصلہ نکلا
وہ میری بزم میں آئے رقیب کے ہم راہ
چلو کہ ملنے کا کوئی تو سلسلہ نکلا
ملیں نہ آج بھی بچوں کو روٹیاں شاید
وہ گھر سے صبح یہی سوچتا ہوا نکلا
وہ اک ورق کہ مرا نام جس پہ لکھا تھا
تری کتاب میں وہ کیوں مٹا مٹا نکلا
میں اپنے چہرے پہ خوشیاں سجا تو لایا مگر
ہر ایک شخص مرے غم سے آشنا نکلا
میں اپنا حال سنانے لگا جسے راہیؔ
تو اس کا درد مرے درد سے سوا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.