جب اشکوں میں صدائیں ڈھل رہی تھیں
جب اشکوں میں صدائیں ڈھل رہی تھیں
سر مژگاں دعائیں جل رہی تھیں
لہو میں زہر گھلتا جا رہا تھا
مرے اندر بلائیں پل رہی تھیں
مقید حبس میں اک مصلحت کے
امیدوں کی ردائیں گل رہی تھیں
پروں میں یاسیت جمنے لگی تھی
بہت مدت ہوائیں شل رہی تھیں
وہاں اس آنکھ نے بدلے تھے تیور
یہاں ساری دشائیں جل رہی تھیں
- کتاب : Sadiyo.n Jaise Pal (Pg. 127)
- Author : AMBARIN SALAHUDDIN
- مطبع : AMBARIN SALAHUDDIN (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.