جب بہ فیضان جنوں پرچم زر کھلتے ہیں
جب بہ فیضان جنوں پرچم زر کھلتے ہیں
قفل شب توڑ کے انوار سحر کھلتے ہیں
یوں ابھرتی ہے دل تار میں امید کی ضو
جیسے زنداں کے کبھی روزن و در کھلتے ہیں
غم سے ملتا ہے مری فکر کو اس طرح فراغ
جس طرح طائر پر بستہ کے پر کھلتے ہیں
ابر برسے تو بیاباں میں مہکتی ہے بہار
لاکھ مے خانے سر راہ گزر کھلتے ہیں
جن کو افزائش منطق نے کیا ہو تخلیق
ایسے عقدے بھی کہیں اہل نظر کھلتے ہیں
شیخ جی عرصۂ جلوت میں ہیں پابند رسوم
پر یہ خلوت میں بہت شعبدہ گر کھلتے ہیں
فہم و ابلاغ کوئی کھیل نہیں ہے اخترؔ
خون دل دینے سے اسرار ہنر کھلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.