جب بال و پر نہیں تو ہوا پر نہ جائیے
جب بال و پر نہیں تو ہوا پر نہ جائیے
آندھی میں سیر ارض و سما پر نہ جائیے
کیا شاندار لوگ ہیں دامن دریدہ لوگ
دل دیکھیے حضور قبا پر نہ جائیے
کیجے نہ ریگزار میں پھولوں کا انتظار
مٹی ہے اصل چیز گھٹا پر نہ جائیے
کچھ اور کہہ رہا ہوں غزل کے حوالے سے
مطلب سمجھیے طرز ادا پر نہ جائیے
آخر تو فیصلہ سر مقتل اسی کا ہے
اس انتظام جرم و سزا پر نہ جائیے
دنیا میں اور بھی تو اشارہ سفر کے ہیں
ہر بار اپنے دل کی سدا پر نہ جائیے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 110)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.