جب بار بار بھیجے گئے رخصتی کے پان
جب بار بار بھیجے گئے رخصتی کے پان
تنگ آ کے مجھ کو کھانے پڑے رخصتی کے پان
دیدار یار کرنے سے پہلے ہی سازشاً
محفل میں میرے سامنے تھے رخصتی کے پان
کچھ خاص دوستوں پہ گریں گی یہ بجلیاں
محفل میں کب ہیں سب کے لئے رخصتی کے پان
مہندی کا رنگ جیسے چڑھے ان کے ہاتھ پر
ہونٹوں پہ میرے ایسے رچے رخصتی کے پان
انداز بے رخی میں بھی تہذیب عشق ہے
اس نے بڑے ادب سے دئے رخصتی کے پان
یہ سن کے پھر سے عشق کی امید بندھ گئی
تھے صرف دل لگی کے لئے رخصتی کے پان
راشدؔ ہمیں بھی پاس ادب تھا نکل پڑے
ہم بے دلی سے کھاتے ہوئے رخصتی کے پان
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.