جب بڑھیں گے بقصد یکجائی
جب بڑھیں گے بقصد یکجائی
ہم جبھی بن سکیں گے اکائی
روشنی جا چھپی ہے آنکھوں میں
تیرگی قلب میں اتر آئی
آپ سے کون مانگتا ہے جواب
کرتے رہیے قیاس آرائی
آج حد سے سوا ہے بے چینی
اف رے احساس درد تنہائی
عمر بھر موڑ موڑ ساتھ دیا
اے خود آگاہ یاد رسوائی
یاد ہے خضر وقت جب ہم کو
ہر صدا تھی صدائے شہنائی
لوگ سوچیں گے تجھ کو تیرے بعد
ناپ ہر زخم دل کی گہرائی
اب کہاں تجھ کو ڈھونڈنے جائیں
ہو چکی ہم سے عرش پیمائی
جانے کیوں یہ خیال آتا ہے
تم تماشہ ہو ہم تماشائی
جیسے آوارہ گرد ہم ہیں شمیمؔ
ہیں اسی طرح آپ صحرائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.