جب بے خودی سے ہوش کا یارانہ ہو گیا
جب بے خودی سے ہوش کا یارانہ ہو گیا
دیر و حرم کا نام بھی مے خانہ ہو گیا
ان گل رخوں کو جب سے ہوا شوق مے کشی
جو پھول تھا چمن میں وہ پیمانہ ہو گیا
اے ہم نشیں اذیت فرزانگی نہ پوچھ
جس میں ذرا بھی عقل تھی دیوانہ ہو گیا
بس اس نگاہ ناز سے ملنے کی دیر تھی
جو غم بھی دل میں تھا غم جانانہ ہو گیا
میرے ہی دل کی آگ کا شعلہ تھا وہ کوئی
جو انتہائے شوق میں پروانہ ہو گیا
جب آپ آ گئے رخ تاباں لئے ہوئے
پر نور زندگی کا سیہ خانہ ہو گیا
یہ رونقیں کہاں مرے دل کو نصیب تھیں
آباد تیرے غم سے یہ کاشانہ ہو گیا
طے ہو سکا نہ مرحلۂ شوق عقل سے
لیکن بہ فیض لغزش مستانہ ہو گیا
مے خوار شاد بھی ہے بس اتنی سی بات ہے
اتنی سی بات کا مگر افسانہ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.