جب بھی آنسو گرا تھا کاغذ پر
جب بھی آنسو گرا تھا کاغذ پر
روشنی کا دیا تھا کاغذ پر
میری آنکھیں طواف کرتی تھیں
دل کسی کا رکھا تھا کاغذ پر
بھر گیا روشنی سے گھر میرا
نام کس کا لکھا تھا کاغذ پر
مرنے جینے کی کھائی تھیں قسمیں
میں نے یہ بھی پڑھا تھا کاغذ پر
پیاس کی بن کے آ گئی تصویر
میں نے دریا لکھا تھا کاغذ پر
یوں لگا میری آنکھ کا آنسو
جیسے سورج رکھا تھا کاغذ پر
اس نے لمحے لکھے تھے فرقت کے
دل مدینہ بنا تھا کاغذ پر
لفظ اشعار ہجر کی باتیں
درد کا مرثیہ تھا کاغذ پر
آنکھ سے گر کے بن گئے موتی
کربلا لکھ دیا تھا کاغذ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.