جب بھی دیکھا ہے بجا دیکھا ہے
آئنہ خاک ہوا دیکھا ہے
یہ مری آنکھ نہیں فتنہ ہے
اس نے ہر شخص خدا دیکھا ہے
بات کرتے ہو روانی کی تم
میں نے دریا کو رکا دیکھا ہے
جانے کتنے ہی زمانے گزرے
میں نے ہر روز نیا دیکھا ہے
زہر کو ضبط کیے بیٹھا ہوں
یوں تو ہر دشت ہرا دیکھا ہے
رات بھر نیند نہیں آتی مجھے
میں نے انسان مرا دیکھا ہے
میں نے ایمان کی خاطر دائمؔ
سر کو نیزے پہ چڑھا دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.