جب بھی دیکھے وبال کرتی ہے
جب بھی دیکھے وبال کرتی ہے
آنکھ اس کی کمال کرتی ہے
آئنہ غور جب نہیں کرتا
مفلسی تب سوال کرتی ہے
عاشقی کا مزاج رب جانے
جینا مرنا محال کرتی ہے
داستانیں وجود پاتیں ہیں
نوجوانی کمال کرتی ہے
روح کو نذر کرنا پڑتا ہے
موت جس دم سوال کرتی ہے
بس تصور میں آ کے تیری ہنسی
سر کو لے لے کو تال کرتی ہے
جب بھی آتی ہے ہجر کی ساعت
دل کے شیشے میں بال کرتی ہے
بس تری یاد دن کے ڈھلتے ہی
مجھ کو ہر شب نڈھال کرتی ہے
تیری الفت کا ہے طفیل وسیمؔ
مجھ کو جو بے مثال کرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.