جب بھی فرزانوں کے ہم راہ چلے ہیں ہم لوگ
جب بھی فرزانوں کے ہم راہ چلے ہیں ہم لوگ
ٹھوکریں کھا کے ہر اک بار گرے ہیں ہم لوگ
مصلحت وقت کی کچھ اس میں رہی ہے شاید
چلتے چلتے جو سر راہ رکے ہیں ہم لوگ
قافلے کتنے ہی گزرے ہیں ادھر سے پھر بھی
گرد کی طرح سر راہ سجے ہیں ہم لوگ
صرف کچھ دیر تری بزم میں ہنسنے کے لئے
سینکڑوں بار جلے اور بجھے ہیں ہم لوگ
موم کی طرح پگھل جاتے ہیں آسانی سے
جانے کس طرز کے سانچے میں ڈھلے ہیں ہم لوگ
آج سناٹا ہے دریا میں ہر اک سمت مگر
جانے کیا سوچ کے ساحل پہ کھڑے ہیں ہم لوگ
موسم عیش ہو یا رنج کا عالم ہو کمالؔ
یعنی ہر حال میں خوش حال رہے ہیں ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.