جب بھی گردش میں جام آیا ہے
جب بھی گردش میں جام آیا ہے
رفعتوں کا پیام آیا ہے
سر نگوں ہو رہے ہیں پیمانے
پھر کوئی تشنہ کام آیا ہے
ذہن نے جب نوید زیست نہ دی
دل نا کام کام آیا ہے
بھول کر بھی نہ آپ نے پوچھا
کیوں کوئی زیر دام آیا ہے
لوگ کہتے ہیں چاندنی شب ہے
کون بالائے بام آیا ہے
بھر گیا زندگی کا پیمانہ
آج وہ بھر کے جام لایا ہے
میری منزل ہوں چاند اور تارے
یہ تو سودائے خام آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.