جب بھی گزرے ہوئے لمحات کو دہراتے ہیں
جب بھی گزرے ہوئے لمحات کو دہراتے ہیں
ہم خود اپنے ہی خیالوں میں الجھ جاتے ہیں
بھیڑ اتنی ہے کہ نظریں نہیں جمنے پاتیں
اور منظر ہیں کہ تیزی سے بدل جاتے ہیں
کچھ دنوں سے جو یہ چاہا ہے کہ منزل نہ ملے
میری سمت آتے ہوئے حادثے کتراتے ہیں
اس روایت سے بہت جی کا زیاں ہوتا ہے
اب تو ہم پرسش احوال سے گھبراتے ہیں
خود سے اکتائے ہوئے بزم سے کترائے ہوئے
اب مرے ساتھ کئی لوگ نظر آتے ہیں
جو بھی رکھتے ہیں یہاں قوت اظہار نمو
بیج وہ سخت چٹانوں پہ بھی جم جاتے ہیں
کبھی تنہا نہیں آتے ہیں پرانے لمحے
کتنے ہی پھولوں کی ہمراہ مہک لاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.