جب بھی ہمارے درد کا قصہ بیاں ہوا
جب بھی ہمارے درد کا قصہ بیاں ہوا
محفل یہاں جمی تو تماشہ وہاں ہوا
وہ ذرہ جو تمہارا نگاہوں میں تھا حقیر
وہ ذرہ آج خیر سے ایک آسماں ہوا
دیکھا مآل عشق تو دنیا بدل گئی
دل آج اپنے آپ سے بھی بد گماں ہوا
اک درد جس کو ہم نے کیا دل میں پرورش
وہ مہربان درد بھی نا مہرباں ہوا
تم کہہ رہے ہو چار سو شمعیں جلائی ہیں
یہ تو ہمیں بتاؤ اجالا کہاں ہوا
اس نے بھی والدین سے کیں بد سلوکیاں
سو منتوں کے بعد جو بیٹا جواں ہوا
منصف نے میرے قتل کو لکھا ہے خودکشی
انصاف مجھ غریب سے آخر کہاں ہوا
اس انقلاب وقت کے قربان جائیے
مدت کے بعد آپ کو فکر زیاں ہوا
- کتاب : سائبان غزل (Pg. 41)
- Author : راہی حمیدی
- مطبع : انجمن درس ادب،چاندپور (2011)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.