جب بھی محفل میں اہل نظر آ گئے
جب بھی محفل میں اہل نظر آ گئے
ہم بھی لے کر غزل پر اثر آ گئے
یہ سیاست کی دنیا کا دستور ہے
جو تھے کل تک ادھر وہ ادھر آ گئے
زندگی اس کو ہر طور آساں لگے
جس کو جینے کے تھوڑے ہنر آ گئے
درحقیقت جنہیں ہم نے دیکھا نہیں
وہ خیالوں میں شام و سحر آ گئے
ہر بلا راہ کی خودبخود ٹل گئی
پڑھ کے ناد علی مختصر آ گئے
یہ شہادت مرے گھر کی میراث ہے
جب ضرورت پڑی لے کے سر آ گئے
ہم قدم ہو گئیں جب بھی گمراہیاں
ان کے نقش کف پا نظر آ گئے
مر نہ پائے کوئی ملک میں بھوک سے
وہ عدالت سے لے کر خبر آ گئے
جن کی لذت میں زہر تمنا بھی ہے
شاخ احساس پر وہ ثمر آ گئے
جو نہ آئے تھے پہلے تصور میں بھی
اے کششؔ آج وہ میرے گھر آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.