جب بھی مرا زمیں پہ بڑے گھر کا آدمی
جب بھی مرا زمیں پہ بڑے گھر کا آدمی
تو چوک پر لگا دیا پتھر کا آدمی
دستار بادشاہ کے قدموں میں ڈال کر
دربار میں کھڑا ہے بنا سر کا آدمی
مٹی سے غسل کرنے کا اس کو نہیں شعور
صحرا میں کیا کرے گا سمندر کا آدمی
کالکھ کہاں سے آ گئی اتنی وجود میں
مٹی کا آدمی ہے کہ ڈامر کا آدمی
آئی جو رات چل دیا شیطان کی طرف
دن بھر جو لگ رہا تھا پیمبر کا آدمی
باہر کے آدمی سے میں رہتا تھا ہوشیار
نقصان میرا کر گیا اندر کا آدمی
ہر آدمی یہ سوچتا رہتا ہے عمر بھر
کوئی نہیں ہے میرے برابر کا آدمی
آخر شکست کھا گیا لیکن محاذ پر
مجھ سے بہت لڑا مرے اندر کا آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.