جب بھی ملا وہ ٹوٹ کے ہم سے ملا تو ہے
جب بھی ملا وہ ٹوٹ کے ہم سے ملا تو ہے
ظاہر ہے اس خلوص میں کچھ مدعا تو ہے
اس کو نیا مزاج نیا ذہن چاہیے
بچہ زباں چلاتا نہیں سوچتا تو ہے
کیا منصفی ہے آپ کی خود دیکھ لیجئے
انصاف شہر شہر تماشا بنا تو ہے
دھبے لہو کے ہم کو بتا دیں گے راستہ
شاید کسی کے پاؤں میں کانٹا چبھا تو ہے
منزل کی جستجو میں اکیلے نہیں ہیں ہم
ہم راہ تو نہیں ہے ترا نقش پا تو ہے
گو امن ہو گیا ہے وہاں قتل و خوں کے بعد
دروازہ سازشوں کا ابھی تک کھلا تو ہے
تہذیب کے لبادے میں سب بے لباس ہیں
انجمؔ ترے بدن پہ دریدہ قبا تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.