جب بھی تیرے مکان سے گزرے
جب بھی تیرے مکان سے گزرے
کیسے کیسے گمان سے گزرے
شورش بحر بے کراں تھی مگر
ہم بڑی آن بان سے گزرے
میں کہ اب تک ہوں رہ گزر کا امیں
اور سب اس جہان سے گزرے
راہ مقتل گواہ ہے اب بھی
ہم تھے منصور شان سے گزرے
کچھ تو گزرے بڑے یقین کے ساتھ
اور کچھ بد گمان سے گزرے
جو کڑی دھوپ کے سوالی تھے
کیوں وہی سائبان سے گزرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.