جب بھی ان کے ہمیں انداز نظر یاد آئے
جب بھی ان کے ہمیں انداز نظر یاد آئے
دل پہ اک چوٹ لگی درد جگر یاد آئے
شب کو یاد آئے کبھی وقت سحر یاد آئے
ہم بھلاتے ہی رہے آپ مگر یاد آئے
آہ پھر ہونے لگی ایک خلش سی دل میں
ان کے مبہم سے اشارات نظر یاد آئے
ہائے کیا چیز محبت میں ہے مجبوری بھی
لاکھ چاہا وہ نہ یاد آئیں مگر یاد آئے
یوں تو یہ زیست تمہاری ہے خوشی سے لے لو
اشک رو کے نہ رکیں گے ہم اگر یاد آئے
اشک چھلکے کبھی ہونٹوں پہ مرے آئی ہنسی
جب وہ یاد آئے بہ انداز دگر یاد آئے
ہائے بس آنے ہی والی تھی ہنسی ہونٹوں پر
مجھ کو گزرے ہوئے ایام مگر یاد آئے
جب بھی اے شوقؔ ذرا دل کو سکوں ملنے لگا
ہم کو اس شوق کے انداز نظر یاد آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.