جب چاہے کوئی توڑ دے ایسے تو نہیں ہیں
جب چاہے کوئی توڑ دے ایسے تو نہیں ہیں
مٹی کے ہیں مٹی کے کھلونے تو نہیں ہیں
بے مہریٔ احباب کا شکوہ نہیں مجھ کو
احباب ہیں رحمت کے فرشتے تو نہیں ہیں
ماتھے پہ شکن اور پریشان ہیں زلفیں
یہ آپ کسی فکر میں الجھے تو نہیں ہیں
ان کالی گھٹاؤں کو میں پہچان رہا ہوں
بادل جو گرجتے ہیں برستے تو نہیں ہیں
موتی کی طرح آب ہیں چہروں سے نمایاں
یہ لوگ کہیں ڈوب کے ابھرے تو نہیں ہیں
تدبیر سے تقدیر کا رشتہ نہیں ملتا
ہم ہاتھ دھرے ہاتھ پہ بیٹھے تو نہیں ہیں
کیا غم ہے جو دل آپ کا توڑا ہے کسی نے
دنیا میں شمیمؔ آپ اکیلے تو نہیں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.