جب چاروں اور اندھیرا تھا سچ کم تھا جھوٹ گھنیرا تھا (ردیف .. ے)
جب چاروں اور اندھیرا تھا سچ کم تھا جھوٹ گھنیرا تھا (ردیف .. ے)
سعید احمد اختر
MORE BYسعید احمد اختر
جب چاروں اور اندھیرا تھا سچ کم تھا جھوٹ گھنیرا تھا
دریا سے بڑے اک شخص کا اک دریا کے کنارے ڈیرا تھا
وہ تھا کچھ اس کے بچے تھے کچھ ساتھ تھے اور کچھ گھر والے
آئینے سے کورے دل والے کہسار سے اونچے سر والے
یہ لوگ وفا کے حامی تھے ناموس و حیا کے حامی تھے
بس ایک رسول کے قائل بس ایک خدا کے حامی تھے
اس داعیٔ امن و محبت کے رستے میں دشمن کی فوجیں
یوں برسوں پھیل گئیں جیسے چڑھتے دریا کی موجیں
باطل کے ہاتھ پہ یہ ظلم حق والوں سے بیعت لیتے تھے
مہمان بنا کر لائے تھے پانی بھی نہ پینے دیتے تھے
انصاف کی پیار کی آشتی کی سب باتیں جب بیکار گئیں
وہ مرد مجاہد حق کے لیے کٹ مرنے کو تیار ہوا
افراد پہ بھی اقوام پہ بھی یہ مشکل آتی رہتی ہے
ہر دور میں حق و باطل کی قوت ٹکراتی رہتی ہے
پھر جنگ ہوئی وہ جنگ جسے تا حشر نہ بھولے گا کوئی
وہ ظلم ہوئے جن پر اب تک ہر شہر میں ماتم ہوتے ہیں
اس ظلم کا قصہ لمبا ہے اس جنگ کی پستک بھاری ہے
وہ جنگ جو کب کی ختم ہوئی وہ جنگ ابھی تک جاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.