Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب چھوڑ دیا مڑ کر ساحل کو نہیں دیکھا

صفیہ راگ علوی

جب چھوڑ دیا مڑ کر ساحل کو نہیں دیکھا

صفیہ راگ علوی

MORE BYصفیہ راگ علوی

    جب چھوڑ دیا مڑ کر ساحل کو نہیں دیکھا

    رستے کے مسافر نے منزل کو نہیں دیکھا

    کیا حوصلہ تھا اس کا کیا کر وہ گیا لوگو

    تھا جوش جنوں حد فاصل کو نہیں دیکھا

    وہ لاکھ کرے دعوے پر خاک مجھے سمجھے

    جس نے کہ مرے جذب کامل کو نہیں دیکھا

    کیا خوب ہے ہمدردی بے درد مہربانو

    لاشوں میں الجھتے ہو قاتل کو نہیں دیکھا

    طوفاں سے نپٹنا تھا موجوں سے الجھنا تھا

    خطرات میں کشتی نے ساحل کو نہیں دیکھا

    احساس اسے ہوگا خود جھوٹی گواہی کا

    مقتل میں ابھی اس نے بسمل کو نہیں دیکھا

    انصاف کا مندر ہے ایماں کا اجالا بھی

    کیوں راگؔ کسی نے بھی اس دل کو نہیں دیکھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے