جب دیکھیے آنکھوں میں کچھ اشک مچلتے ہیں
جب دیکھیے آنکھوں میں کچھ اشک مچلتے ہیں
یہ کیسے مسافر ہیں رکتے ہیں نہ چلتے ہیں
احساس کی شدت سے کچھ اشک نکلتے ہیں
یہ برف کے ٹکڑے ہیں گرمی میں پگھلتے ہیں
خاموش نگاہوں کو معصوم نہ سمجھا کر
سوئی ہوئی موجوں میں طوفان بھی پلتے ہیں
اس زلف کی ٹھنڈک سے انکار نہیں لیکن
ہم لوگ ہیں دیوانے انگاروں پہ چلتے ہیں
اے دیکھنے والے تو جی بھر کے نظارہ کر
ہم بھی ترے کوچے سے اک بار نکلتے ہیں
تاریخ جہاں کوئی لکھے بھی تو کیا لکھے
صدیوں میں تو انساں کے کردار بدلتے ہیں
دیکھو دل تاباںؔ میں گنجائشیں کتنی ہیں
اس فرش پہ رہ کر بھی ہم عرش پہ چلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.