جب دھوپ کھلی خود کو عجب راہ میں پایا
جب دھوپ کھلی خود کو عجب راہ میں پایا
آگے مری پرچھائیں تھی پیچھے مرا سایا
یوں رات گئے کس کو صدا دیتے ہیں اکثر
وہ کون ہمارا تھا جو واپس نہیں آیا
جب آخری موقع تھا کہ ساحل پہ اترتے
دریا نے ہمیں اپنی طرف ایسے بلایا
سب خوش ہیں تو لگتا ہے خوشی عام سی شے ہے
اچھا ہوا تو نے مجھے غم خوار بنایا
پہلے تو سمجھ میں بھی نہیں آیا کہ کیا ہے
جب اس کو بتایا تو مجھے اس نے بتایا
ہر درد کی اک حد ہے اور اس حد سے زیادہ
یہ کیا ہے جسے سہہ نہیں پاتا ہوں خدایا
وہ خواب کے اندر کا اندھیرا تھا سو اس نے
سونے نہ دیا مجھ کو ہر اک رات جگایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.