جب دھیان میں وہ چاند سا پیکر اتر گیا
جب دھیان میں وہ چاند سا پیکر اتر گیا
تاریک شب کے سینے میں خنجر اتر گیا
جب سب پہ بند تھے مری آنکھوں کے راستے
پھر کیسے کوئی جسم کے اندر اتر گیا
ساحل پہ ڈر گیا تھا میں لہروں کو دیکھ کر
جب غوطہ زن ہوا تو سمندر اتر گیا
اک بھی لکیر ہاتھ پہ باقی نہیں رہی
دست طلب سے نقش مقدر اتر گیا
وہ آئنہ کے سامنے کیا رونما ہوئے
سادہ ورق کے رنگ کا منظر اتر گیا
چہرے کی تیز دھار بھی بے کار ہو گئی
جب چشم آب دار سے جوہر اتر گیا
کس درجہ دل فریب تھی دانے کی شکل بھی
پنچھی ہرے شجر سے زمیں پر اتر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.