جب دکھائی دے رہا تھا خودکشی کا راستا
جب دکھائی دے رہا تھا خودکشی کا راستا
تب اچانک ہی ملا یہ شاعری کا راستا
دھیرے دھیرے یہ ہماری بھی سمجھ میں آ گیا
کس لئے چنتا ہے کوئی خامشی کا راستا
کاش ہم محسوس کرتے دکھ ان آنکھوں کا کبھی
دیکھتی رہتی ہیں جو ہر پل کسی کا راستا
چلتے چلتے اک نئے جنگل میں کیسے آ گئے
ہم تو سمجھے تھے کہ ہے یہ واپسی کا راستا
پاؤں سے لپٹا ہوا تھا کوئی انہونی کا ڈر
کتنا مشکل لگ رہا تھا دو گھڑی کا راستا
رات وہ نعمت ہے جو روشن ہے اپنے نور سے
وہ بھلا کب دیکھتی ہے روشنی کا راستا
مختلف خوشیاں ہیں سب کی مختلف ہیں رنج و غم
مختلف ہوتا ہے جیسے ہر کسی کا راستا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.