جب دل ہی نہیں باقی وہ آتش پارا سا
جب دل ہی نہیں باقی وہ آتش پارا سا
کیوں رقص میں رہتا ہے پلکوں پہ شرارا سا
وہ موج ہمیں لے کر گرداب میں جا نکلی
جس موج میں روشن تھا سرسبز کنارا سا
تارا سا بکھرتا ہے آکاش سے یا کوئی
ٹھہرے ہوئے آنسو کو کرتا ہے اشارا سا
تنکوں کی طرح ہر شب تن من کو بہا لے جائے
اک برسوں سے بچھڑی ہوئی آواز کا دھارا سا
جیسے کوئی کم کم ہو شاید وہی اسلمؔ ہو
اس راہ سے گزرا ہے اک ہجر کا مارا سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.