جب دل میں ذرا بھی آس نہ ہو اظہار تمنا کون کرے
جب دل میں ذرا بھی آس نہ ہو اظہار تمنا کون کرے
ارمان کیے دل ہی میں فنا ارمان کو رسوا کون کرے
خالی ہے مرا ساغر تو رہے ساقی کو اشارا کون کرے
خودداریٔ سائل بھی تو ہے کچھ ہر بار تقاضا کون کرے
جب اپنا دل خود لے ڈوبے اوروں پہ سہارا کون کرے
کشتی پہ بھروسا جب نہ رہا تنکوں پہ بھروسا کون کرے
آداب محبت میں بھی عجب دو دل ملنے کو راضی ہیں
لیکن یہ تکلف حائل ہے پہلا وہ اشارا کون کرے
دل تیری جفا سے ٹوٹ چکا اب چشم کرم آئی بھی تو کیا
پھر لے کے اسی ٹوٹے دل کو امید دوبارا کون کرے
جب دل تھا شگفتہ گل کی طرح ٹہنی کانٹا سی چبھتی تھی
اب ایک فسردہ دل لے کر گلشن کی تمنا کون کرے
بسنے دو نشیمن کو اپنے پھر ہم بھی کریں گے سیر چمن
جب تک کہ نشیمن اجڑا ہے پھولوں کا نظارا کون کرے
اک درد ہے اپنے دل میں بھی ہم چپ ہیں دنیا ناواقف
اوروں کی طرح دہرا دہرا کر اس کو فسانا کون کرے
کشتی موجوں میں ڈالی ہے مرنا ہے یہیں جینا ہے یہیں
اب طوفانوں سے گھبرا کر ساحل کا ارادہ کون کرے
ملاؔ کا گلا تک بیٹھ گیا بہری دنیا نے کچھ نہ سنا
جب سننے والا ہو ایسا رہ رہ کے پکارا کون کرے
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 156)
- Author : Anand Narayan Mull a
- مطبع : Qaumi Council Baraye-farogh Urdu (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.