جب دل ٹوٹا دیوانے کا
جب دل ٹوٹا دیوانے کا
آغاز ہوا افسانے کا
تب اور شمع کی لو بھڑکی
جب جسم جلا پروانے کا
جب اپنا ہی اپنا ہی اپنا نہ رہا
تب شکوہ کیا بیگانے کا
جب اپنے ہاتھوں زہر پیا
کیا جرم ہے تب پیمانے کا
جب ہر دروازہ بند ہوا
بس وا ہے در میخانے کا
اب درد کے مارے کیسے جئیں
اور رستہ نہیں مر جانے کا
جب دل کی جلن برداشت نہ ہو
کیا ساماں دل بہلانے کا
امیدیں بسملؔ ٹوٹ گئیں
کیا سمجھانا دیوانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.