جب دن چڑھا بدن پہ بدن سی سجی قمیص
جب دن چڑھا بدن پہ بدن سی سجی قمیص
اتری جو رات گھر میں بدن رات کی قمیص
دو چار سال پہلے جسے ڈھونڈتے تھے وہ
جی چاہتا ہے پھر سے پہنئے وہی قمیص
اس کا درشت لہجہ اسے اس طرح پھبا
سلکی بدن پہ جیسے سجے کھردری قمیص
چہرے پہ پھیلتا ہے وہی جوگیا بدن
آنکھوں میں کوندتی ہے وہی بیخنی قمیص
آخر کہاں کہاں سے رفو کیجیے اسے
اب تو جہاں تہاں سے نکلنے لگی قمیص
بدلی جو جگمگاتے ہوئے چاند پر پڑی
یاد آ گئی کسی کی بدن سے بھری قمیص
جی چاہتا ہے آج الگنی یہ دیکھیے
ساری وہی سپید وہی کاسنی قمیص
کس سے گلا کریں کہ گئی جھول رہ گئے
جیسی بھی مل گئی ہے پہنئے یہی قمیص
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.