جب ایک بار کسی انتہا پہ جا ٹھہرے
جب ایک بار کسی انتہا پہ جا ٹھہرے
پھر اس کے بعد نظر راستوں میں کیا ٹھہرے
سفر پہ نکلے تھے جب زندگی گرفت میں تھی
مآل کار بس اک موجۂ ہوا ٹھہرے
عجب نہیں ہے کہ برسوں کے گھپ اندھیرے میں
دیا جلائیں تو منظر ہی دوسرا ٹھہرے
چمک اٹھے کبھی آ کر مری ہتھیلی پر
وہی ستارہ کبھی آسماں پہ جا ٹھہرے
مفاہمت کی نکلتی نہیں ہے راہ کوئی
جب اپنے اپنے اصولوں پہ بات آ ٹھہرے
ہم ایک ایسے دوراہے پہ آ چکے ہیں کہ اب
قدم بڑھائے تو رستے جدا جدا ٹھہرے
میں اپنے سانس کی گٹھری اتار لوں سر سے
حیات تیز سفر سے کہو ذرا ٹھہرے
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 46)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.