جب ایک گلعذار کی صحبت میں آ گیا
عارض کا رنگ میری طبیعت میں آ گیا
اپنی رضا سے جس نے مراسم بڑھائے تھے
عرض طلب پہ وہ بھی نزاکت میں آ گیا
جی کے ضرر کو کون اٹھاتا ہے آج کل
اس دل کو داد دے کہ محبت میں آ گیا
پھرتا ہوں دہر میں لیے یہ دوستی کا ہاتھ
لگتا ہے میں بھی کوئے ملامت میں آ گیا
بے دل سے ایک کر کے وفا یوں لگا مجھے
یہ ہاتھ اک مشین کی خدمت میں آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.